کمزور بچوں کو صحت مند بنانے کیلئے جَو کی کھیر لاجواب ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ تھوڑی سی مقدار میں جَو لے کر پانی میں بھگودیں تاکہ اس کا اوپر کا چھلکا نرم ہوجائے۔ اس کے بعد اسے دودھ میں پکائیں اور چینی یا شہد شامل کرلیں۔
’’جَو‘‘ ہندو پاک کا برصغیری مشروب سے جو بڑے کام کے اناج سے بنایا جاتا ہے۔ ’’جَو‘‘ ایک ایسا اناج ہے جو ہماری غذائیت بھی پوری کرتا ہے اور ایک نئے ذائقے سے بھی روشناس کرواتا ہے۔ ’’جَو‘‘ پیغمبروں علیہم السلام کی مرغوب غذا رہی ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ تمام پیغمبر علیہم السلام اپنی زندگی میں ’’جَو‘‘ کی روٹی کثرت سے استعمال کرتے رہے ہیں۔ ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی غار حرا میں عبادت کیلئے تشریف لے جاتے تو ’’جَو‘‘ کی روٹی یا ستو ساتھ رکھتے۔ بھوک لگنے پر اکثر ’’جَو‘‘ کا ستو پھانک لیتے۔ ’’جَو‘‘ بھون کر موٹا موٹا پسوا لیا جائے تو ستو کہلاتا ہے، صدقہ فطر کیلئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک صاع جو‘ ایک ایک صاع چھوہارے مقرر کئے تھے۔ (ایک صاع ۲۳۴ تولے کے برابر ہے)۔تاریخی اعتبار سے بطور اناج سب سے پہلے ایتھوپیا کے علاقے میں جَو کی کاشت ہوئی۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کے زمانے تک اسے باقاعدہ فصل کے طور پر کاشت کیا جانے لگا۔ آپ علیہ السلام کے دور میں اس کی پیداوار اس کثرت سے ہوتی کہ دوسرے ملکوں کو برآمد کی جانے لگی۔ اہرام مصر کی کھدائی کے دوران قاہرہ کے قریبی علاقوں سے جَو کے دانے بھی برآمد ہوئے۔ ماہرین کے مطابق وہ دس ہزار سال پرانے ہیں۔
جَو کا رنگ زردی مائل سفید ہے‘ دانہ لمبوترا اور بیضوی شکل کا ہوتا ہے۔ بعض اقسام کے دانے گندم کے دانے جتنے بڑے اور بعض تقریباً دوگناہ لمبے ہوتے ہیں۔ تاثیر کے اعتبار سے یہ سرد اور خشک ہے، اس کی روٹی تعثیل ہونے کے باعث قدرے قابض اور دیر ہضم ہوتی ہے اور بدن میں خشکی پیدا کرتی ہے۔ گرم مزاج اور موٹے افراد کیلئے یہ بہت مفید ہے کیونکہ اس میں پوٹاشیم کاربورنیٹ پایا جاتا ہے یہ گھی، مکھن شکر اور گوشت کے ساتھ بھی کھائی جاتی ہے۔ اسے ہضم ہونے کیلئے تین سے چار گھنٹے درکار ہوتے ہیں۔ ایک روایت کے مطابق آنحضور ﷺ نے جَو کی روٹی پر کھجور رکھ کر فرمایا کہ یہ اس کا سالن ہے اور اس کے ساتھ کھالیا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جَو کا آٹا بے حد پسند فرماتے تھے۔ کمزور بچوں کو صحت مند بنانے کیلئے جَو کی کھیر لاجواب ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ تھوڑی سی مقدار میں جَو لے کر پانی میں بھگودیں تاکہ اس کا اوپر کا چھلکا نرم ہوجائے۔ اس کے بعد اسے دودھ میں پکائیں اور چینی یا شہد شامل کرلیں، بچوں کی غذائی ضرورت پوری کرنے کے ساتھ ساتھ یہ سینے اور پیٹ کے امراض میں بھی مفید ہے۔ کھانسی، دمہ، گرمی کا سر درد، پیاس اور معدے کا درد سبھی دور کرتا ہے۔ خصوصاً معدے کے ناسور (السر) کے مریضوں کو ہلکی غذا کے طور پر استعمال کروانا مفید ہے۔ بخاری شریف میں ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اکثر بیمار کیلئے تلبینہ تیار کرنے کا حکم فرمایا کرتی تھیں یہ جَو سے بنایا جانے والا ایک قسم کا کھانا ہے۔ پیغمبر اسلام ﷺ کے ارشاد کے مطابق یہ انسان کیلئے بے حد مفید ہے۔ پھر فرماتے تھے کہ تلبینہ بیمار کے دل سے غم کو اُتار دیتا ہے اور اس کی کمزوری کو یوں اتار دیتا ہے جیسے کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کراس سے غلاظت اُتار دیتا ہے۔‘‘ (ابن ماجہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں